بدھ، 5 اپریل، 2017

" فرضِ کفایہ "


" فرضِ کفایہ "
۔( تمام وہ اقوام جو اپنوں اور غیروں کی سازشوں کی چکی میں پِس رہی  ہیں اور ان کے فیصلے وقت کے فرعونوں کے ہاتھ میں ہیں ! جو انھیں تجربہ گاہ بنا کر لطف لے رہے ہیں ،،، اور انکی نگاہیں کسی غیبی مدد کی منتظر ہیں ،،کشمیر ہو یا فلسطین ، شام ہو یا نیگرو ریاستیں ،، ظلم کہیں قابلِ قبول نہیں )۔
آنکھوں میں بےبسی کی نمی 
اظہار سے عاری زبان !
بدن پر سچائی کے زخم ،،
جسم پر کیسا  ہے پہناوا ؟ !
پیٹ میں کون سا ہے ذائقہ !
سوچ کے تمام کواڑ ہیں بند،،،،
قوتِ گویائی کے گرد خوف کا ہے پہرہ !
رازِ دل حالتِ دل کی گٹھڑی سمیٹے
یوں ہی اپنے حصے کی مٹی میں رَل مِل جاؤ
صد یوں بعد یہ خاک پھول اُگا ہی لے گی ،
کوئی اور اس روش پر گُنگُنا ہی لے گا ،،،،
کوئی تو اپنے خواب پا ہی لے گا ،،،
آخر کو غلامی کی کڑیاں ٹوٹ ہی جائیں گی
ظُلمتِ شب میں نُورِسحر پھوٹ ہی جاۓگی
نہ معلوم کِن نسلوں کو " فرضِ کفایہ " بنایا جاتا ہے !
قانونِ قُدرت کا یہ صفحہ ناقابل فہم بنایا جاتا ہے ،،،،!
( بےبسوں ، بےکسوں کے نام )
( منیرہ قریشی 2017ء 5 اپریل ،، واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں