منگل، 18 ستمبر، 2018

اِک پرِخیال(4)۔

 ' شرم ، یا ، احساسِ کمتری '
مَیں یہ جملے کسی کو نہیں کہہ سکتی /سکتا ۔ مجھے شرم آتی ہے ۔
مَیں اب وہی جوڑا اِسی گھر کے فنگشن میں پھر پہنوں ،، میری تو بےعزتی ہے ،،میَں کسی کے سامنے نہیں جا ؤں گی/ گا ،، مجھے تو شرم آرہی ہے۔ 
میَں اپنی سہیلیوں/ دوستوں کو اِس ڈرائنگ روم میں بلا سکتی /سکتاہوں ، جس کی ہر چیز بدلاۓ جانے لائق ہے ،،،مجھے تو شرم آرہی ہے ۔
میَں اُس تقریب میں کیوں جاؤں ، وہاں میرا کوئ واقف ہی نہیں ،، مجھے بور نہیں ہونا ، اور مجھے تو ایک دفعہ ہی انھوں نے بلایا ہے ، دوبارہ کہا ہی نہیں ، مجھے تو شرم آۓ گی ۔
آپ کمرے میں ہی رہیۓ گا ، میری سہیلیاں / دوست گھر میں آرہے ہیں ایک تو ہمارے گھر کے لوگ بہت باتیں کرتے ہیں ، مجھے شرم آتی ہے ۔
ہمارے گھر کی گاڑی اتنی پرانی ہے ، کہ بیٹھتے ہوۓ بھی شرم آتی ہے ۔
یہ شرم نہیں ،،، احساسِ کمتری کے بدترین انداز ہیں ۔
سوچ کے تنگ دائروں میں گھومتے لوگ ، بھلے بڑے گھر میں رہیں ، بڑی کار میں گھومیں ،، بہترین لباس پہنیں ،،، وہ کوئ اور ایسی بے کار وجہ تلاش کر لیتے ہیں ،، جس میں یہ جملہ شامل ہو جاۓ ۔" مجھے بہت شرم آرہی ہے "احساسِ کمتری ،، دراصل احساسِ نفاست ، اور احساسِ انفرادیت سمجھ کر "پیش " کیا جاتا ہے ، تاکہ " ہممم " کے لفظ کو مطمئن کرنے کا جواز بن جاۓ ان بے کار سوچوں کے دائروں میں کولہو کے بیل کی طرح گھومتے گھومتے سر کے بالوں کا رنگ سیاہ سے سفید ہو جاتا ہے ،، لیکن شرم کے لیۓ وہی بُودی توجیہات دہرائ جاتی ہیں ،، دوسروں کی طرف حقارت کی انگلی اُٹھاۓ ،،، معاشرے میں " ہم " کے لفظ کی تکرار ،،، بندے کو کتنا " نَکو " بنا دیتی ہے ، کسی کو سمجھ آجاۓ ، تو اس کے لیۓ " شرم " کا مفہوم بدل جاۓ ۔
شرم اُتنی کریں ،،، جتنی آ رہی ہو !!اور شرم کرنی ہے ، تو صرف تمیز و آداب کے "نہ "آنے پر کریں ۔
خود اعتمادی سے جئیں ،،،، ۔
" اپنی " محنت کی کمائی کی ہر چیز پر فخر کریں !!
برینڈز کی عینک اتار پھینکیں ،،، جینا بہت آسان ہو جاۓ گا ،،، آپ ہلکے پھُلکے ہو جائیں گے ،، " پَر " کی طرح !!
( منیرہ قریشی 18 ستمبر 2018ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں