اتوار، 23 ستمبر، 2018

اِک اپرِخیال(6)۔

' کارکن چیونٹیاں' (6)۔
اللہ کی اس ننھی منی مخلوق کو جب دیکھتی تو کتنی ہی دیر دیکھتی چلی جاتی ،،، لا علمی ، ناسمجھی کا دور تھا ، ان سے متعلق کوئی معلومات نہ تھیں ۔ کبھی کبھی ان کی ترتیب سے چلتی قطار کے آگے پنسل سے لکیر کھینچ دیتی ،، دونوں سائڈ کی چیونٹیاں لمحے بھر کو ٹھٹک کر جائزہ لیتیں ، ، کہ یہ کیسی رکاوٹ ہے ،،، سونگھ کر ، فیلرز ہلا ہلا کر ذرا سی ترتیب بدل کر پھر اپنے راہ چلنے لگتیں ۔ کچھ دیر یہ نظارہ دلچسپ لگتا ۔ بہت بعد میں اس مخلوق سے متعلق حیران کن آگاہی ہوئی ،،، کہ یہ تو ،، اندھی مخلوق ہے ۔ سونگھنے ، محسوس کرنے کی حِس اتنی تیز ہے کہ اپنے سے 5/7 گز دور مطلب کی چیز تک پہنچ ہی جاتی ہے۔اپنی اوقات ِ جسم سے 8 گنا وزن اُٹھا کر بِل میں لے جا رہی ہوتی ہے ۔
اپنے علاقے اور اپنے گھر اور اپنی ذمہ داریوں سے مکمل آگاہ ہوتی ہیں ،یہ مزدور یا کارکن چیونٹیاں ،، بغیر کسی لالچ کے دن رات " کام کام اور کام " کے لیۓ جُتی رہتی ہیں ۔ اپنے گھر کے اندر پہنچ جانے والی چیزوں کو سٹور کرنا ، محفوظ کرنا ،، سردیوں گرمیوں میں کمروں کو ایسے اینگل سے بنانا کی وہ ٹھنڈے یا گرم رہیں ۔ ملکہ کی دیکھ بھال ، انڈوں کو سنوارنا ،،، اور گارڈز چیونٹیاں ،، جو اندر آنے کی اجازت مانگنے والی سے کوڈ دریافت کرتے ہیں ،، کوڈ غلط ، تو آنے والا جان سے گیا ۔
چیونٹیوں سے متعلق ایسی آگاہی کے بعد مجھے " عورت اور چیونٹی " میں بہت مماثلت لگی ۔ ایسی سب خصوصیات تو عورت میں بھی پائ جاتی ہے ، چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتی ہو ۔
والدین ، بہن بھائی ، شوہر ، بچے ،،، عورت ان سب کی "محبت میں اندھی " ہوتی ہے ۔ اپنے آرام کو تج کر ، صحت کو نظرانداز کر کے ، گھر کی صفائی ستھرائی ، گرمیوں ، سردیوں کے پکوان گھر کے افراد کے مزاجوں کے مطابق تیار کراتی ہے ،،،سردیوں گرمیوں کے کپڑوں کو دھوپ لگوانا ، اور سٹور کی اگاڑ پچھاڑ ، فرض بناۓ رکھتی ہے ۔
گھر آنے جانے والے کی منفی ، یا مثبت ، سجن یا دشمن کی نظروں کو پہچان کر ، اس فرد کو " ڈی کوڈ " کرنے کی کوشش میں لگی رہتی ہے ،، بھلے اسے اس کوشش میں ناکامی کیوں نہ ہو ، ! وہ گھر کو ، اور اسکے ہر فرد کو ہر نقصان سے بچانے کی سر توڑ جدوجہد کرتی چلی جاتی ہے ۔ اس کے اندر بھی قدرت نے"حساس فیلرز " لگا رکھے ہیں ۔ کمزور ہونے کے باوجود ، باطن کی مضبوطی ، اسے اگلی ناپسندیدہ قوت سے بھِڑ جانے پر آمادہ کر لیتی ہے ۔
،واہ ،، عورت بھی کیا منفرد مخلوق ہے ، چیونٹی ہو ،، یا عورت ،،، ہر لمحہ " آن ڈیوٹی " نظر آتی ہے ۔ سوتے میں بھی عورت کا دماغ اپنوں کی فکر میں متحرک ہوتا ہے ۔ وہ زندگی کے آخری سانس میں ، اپنی آخری بات میں " جُڑے رہنے " کا کہتی چلی جاتی ہے ، ، عورت چاہے کتنی غریب ہو ، متوسط طبقے سے ہو یا خوشحال گھر سے ،، اس کے اوصاف ، چیونٹیوں کی طرح "" شدتِ جذبات لٰۓ ،، واضع ،، فراست ِ فہم لیۓ ،، اور بظاہر موم ، بباطن چٹان ! کوئ صلہ نہیں ، کوئی معاوضہ نہیں ، ،،،،،کیا مماثلتِ مخلوق ہے ، اللہ حیران کر دینے والا ہے !۔
( منیرہ قریشی 23 ستمبر 2018ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں