جمعہ، 28 ستمبر، 2018

اِک پرِخیال(11)۔

"سودوزیاں"
" ذرا سوچیں "
(آج اپنی ڈائری کا ایک اور صفحہ شیئر کررہی ہوں ! کہ سُودو زیاں کا کچھ حساب ہوتا رہے تو اچھا ہے )
۔" پلوٹو ،نظامِ شمسی میں سورج سے بعید ترین سیارہ ہے۔ زماں و مکاں کا تصور اس طرح سامنے آتا ہے کہ پلوٹو کا ایک سال دنیاوی 248 سالوں کے برابر ہے۔ یعنی پلوٹو سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرتا ہےتو اس عرصےمیں زمین248 برس گزارچکی ہوتی ہے۔،وقت کی اضافیت کا اندازہ قرآنِ پاک کی آیات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے ہمارا راب فرماتا ہے،،،۔
ہمارا ایک دن دنیا کے ایک ہزار برس کے برابر ہے (سورۃ الحج 47)۔
لیکن یہی موازنہ " عرش " کے سیاق و سباق میں ہوا ، تو فرمایا ہمارے مالک وخالق نے ،،،،، " ہمارا ایک دن دنیا کے پچاس ہزار برسوں کے برابر ہے!۔
( سورۃ المعارج 4 )
اگر انسان کی زندگی کی مدت کائناتی یا عرشی دنوں میں تبدیل کردی جاۓ تو دنیا کی بے ثباتی کا یہ حال ہےکہ دنیا میں گزارے 80 سال کائناتی وقت کے" 5" گھنٹوں سے بھی کم بنتے ہیں،،، اور عرشی وقت کا پیمانہ 2منٹ 30 سیکنڈ سے بھی کم بنتے ہیں ۔ اس " ڈھائی منٹ " کی زندگی کے لۓ آدمیآخرت کی دائمی زندگی پر نظر ڈالۓ!!!۔
ہم 5 گھنٹے ،،، یا ڈھائی منٹ کے لۓ کیا کیا پاپڑ بیلتے ہیں ،،، کتنے جھوٹ سچ بولتے ہیں ،،، کتنی چالاکیاں ، چالبازیاں کرتے ہوۓ خوش ہوتے ہیں کہ واہ بھئ ، ہمارا بھی جواب نہیں ! اور ہم اپنے سوال جواب کا حساب لینے والے کو بھولے ہوتے ہیں ،، سب پتا ہے پھر بھی " دیکھا جاۓ گا " کا رویہ اپناۓ اپنے حصے کے 5 گھنٹے یا ڈھائی منٹ گزار لیتے ہیں ، استغفرُاللہ۔
۔(منیرہ قریشی 2007 ءواہ کینٹ )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں