پیر، 13 مارچ، 2017

" سوچیں "

" سوچیں "
دسمبر ہے اور بےآواز گرتی پھوار
کہ ٹھنڈ سے پہاڑ نیلے ہو رہے ہیں 
باورچی خانے میں
کیتلی کا پانی اُبل اُبل کر پاگل  ہو چلا  ہے 
لیکن،،، اس کے پاس بیٹھی
پیلے چہرے والی لڑکی
خیالوں کی بُکل اوڑھے
سوچ رہی ہے
!اُس پر گزرے موسم کیسے تھے
بھورے ،،،؟ پیلے ،،،؟ سلیٹی ؟
یا ،،، گلا بی اور دھانی بھی ،،،؟؟؟؟؟
( منیرہ قریشی دسمبر 1986ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں