سفر چاہے نزدیک کا ہو یا دور کا ، انسان کے لۓ سوچ کے نئے در کھولتا ہے سفر کا ذریعہ چاہے جو بھی ہو انسان پر اثرات ضرور چھوڑتا ہے، آئندہ چندنظمیں سفرِ انگلینڈ کے دوران ہوئیں آج کی نظم سفر کے ابتدا کی ہے )۔
" جہاز کی کھڑکی سے جھانکتے وقت"
جہاز کی چھوٹی سی کھڑکی سے جھانکتی
کچھ سوچتی آنکھیں
کچھ سہانے سپنے سجاۓ ،آنکھیں
کچھ جدائی کی نمی پونچھتی آنکھیں
کچھ سِکوں کی عینک پہنے بےحِس آنکھیں
شوقِ تجسس سمیٹے ، پُراُمید آنکھیں
!اور کھونٹے سے بندھے بیل جیسی لاتعلق آنکھیں
!!!سبھی مگر تقدیر کے جال میں پھنسی آنکھیں
( منیرہ قریشی 4 ستمبر 2014 ، )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں