جمعہ، 31 مارچ، 2017

" جنگل کنارے "

" جنگل کنارے "
شام کے دھندلکے میں 
اکتوبر کی خاموش جھڑی میں
ایستادہ جنگل ، جیسے بوڑھا فوجی
!اپنی کہانیاں سنانے کو بےقرار  ہو
اور سننے والا کوئی نہ  ہو
!!!دُکھ
کچھ کہنے کا ، کچھ سننے کا، کچھ چُپ رہنے کا
دُکھ
بےنیاز وقت کی ٹِک ٹِک کا
بقا کا عجیب دُکھ
فنا کا بےآواز دُکھ
نظاروں کو سراہتی آنکھیں اندھیروں میں اُتر جاتی ہیں
!ایستادہ جنگل، لبوں پرلفظ سجاۓ کھڑے رہ جاتے ہیں
( منیرہ قریشی ،اکتوبر 2014ء ما نچسٹر)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں