جمعرات، 30 مارچ، 2017

" تھکن"

" تھکن "
مصروفیت سے بھرے لوگ تھک رہے ہیں
،،،سیاہ وسفید گھنٹوں کی مسافت کے بوجھ تلے
!کچھ بھرے پیٹوں تھک چُکے
،،کچھ خالی پیٹ ہار چکے
یہ غمِ روزگار ، غمِ دل فگار ، غمِ فکر وجاں
کس کس کو رویئیے،بس اب تھک چکے
یہ بازار ، یہ میلےٹھیلے ، یہ خوشیاں اور غم
!یہ دربار ، یہ مزار ، ہر جا منگتے ہی منگتے
دعائیں ،،، ناآسودہ روحیں
کب سے تھک چُکیں
بس اپنے نام کے آوازے کا ہے انتظار
،،،اک اور نیا سفر ہے تیار
پھر بھی ہوئی تھکن تو ،،،، تو ؟؟
!!شاید تھکن ہے ہی روح کی یار
( منیرہ قریشی 2013 ء واہ کینٹ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں