بدھ، 10 اپریل، 2024

" بس اک خیمے کا سوال ہے " ( فلسطینی بیٹی کے لئے )

" بس اک خیمے کا سوال ہے " ( فلسطینی بیٹی کے لئے )

" بیٹی ! تمہیں کیا چائیے ؟
کھانا چائیے ؟ یا کھلونا ؟
نہ کھانا ، نہ کھلونا ،،،،،!
مجھے بس اِک خیمہ چاہیئے !
جانے میں کتنے دنوں سے نہیں سوئی !
کھلے آسماں تلے اندھیرا ڈراتا ہے
بموں کی سیٹیاں سونے نہیں دیتیں
بے خواب آنکھیں اب نیند بھول گئی ہیں !!
مجھے صرف اک خیمہ چاہئیے ،
جو مجھے باہنوں میں لے لے گا ،،،
گود میں سلائے گا ،،
سہانے خواب دکھائے گا
مجھے کھانا اور کھلونے دلائے گا
خیمہ ،اوجھل کر دے گا
سبھی ویرانیاں
ٹوٹے گھر ، اور بین ڈالتی عورتیں
مجھے کھلونے نہیں چاہئیں
میں کس کے ساتھ کھیلوں گی؟
سب بچے جانے کہاں کھو گئے ہیں؟
یا ، سب ہی بڑے ہو گئے ہیں !
میں نیند ڈھونڈنے نکلی ہوں
میرا ریشہ ریشہ نیند مانگتا ہے
روم روم میٹھی نیند چاہتا یے
کیا، آپ نیند بھی بانٹ رہے ہیں ؟
جناب ، بس اک خیمے کا سوال ہے !!

( منیرہ قریشی 10 اپریل ، یوم عید الفطر ) 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں