پیر، 6 نومبر، 2017

یادوں کی تتلیاں(39)

یادوں کی تتلیاں " ( 39 )۔"
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
اور آج کچھ تصویریں ہیں جن پر یہ تتلیاں اپنے خوب صورت پَر کھول اور بند کر رہی ہیں ،۔۔۔
٭ ہمارے اباجی خوب صورت شخصیت کے مالک تھے ، اور صاحبِ ذوق ، صاحبِ سُخن بھی تھے ، الحمدُللہ اپنی ذات سے فیض پہنچانے والے بھی تھے۔
،
٭پیاری اماں جی ( عزیزہ بیگم )،،،، نازُک ، لیکن جراؑت مند ماں ! 1964ء واہ کینٹ کی تصویر ، اور 7 فروری1976ء کو دنیا کا آخری دن گزارا ! بہ عمر 52 یا53 سال !!!۔
٭اور جب میں 5 سال کی تھی ، 1956 ء ! راولپنڈی

٭" جب ہم چھوٹے تھے "۔
احسان الحق بھائی جان ، میں ، اور درمیان میں جوجی ،، اپنے لاڈلے طوطے کے ساتھ ! جو باتوں کی وجہ سے ہر دل عزیز تھا ،!
( راولپنڈی 1955،56 ء )


، 
٭ہم دونوں بہنیں (جوجی اور میں ) اپنے اباجی کے ساتھ ! پنڈی ۔1957،58

 



٭" یادوں کی تتلیاں " ،،، ہماری عظیم ٹیچرز 
ایف جی انٹر میڈیٹ کالج واہ کینٹ کے چند سٹاف ممبرز ،( بائیں سے)
مسز شاہدہ مرزا ( اردو )، مس خالدہ ( فزکس )، مسز انیس زیدی پرنسپل ، مسز زبیدہ عثمانی ( اردو ، فارسی)۔
؎ زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے ،،،

٭ایف جی انٹر میڈیٹ گرلز کالج واہ کینٹ ،

ہمیں ان دنوں لازما" فوجی تربیت دی جاتی تھی اور کورس مکمل ہونے پر واہ فیکٹری کے اس وقت کے چیئرمین میجر جنرل فضلِ مقیم کو مہمانِ خصوصی کے طور پر بلایا گیا تھا ( قراقلی ٹوپی میں ) ان کی بیٹی اور بیگم صاحبہ ، ساتھ ہیں اور ساڑھی میں پرنسپل صاحبہ مسز زیدی ! اور آگے ہماری دو کلاس فیلوز دائیں طرف نصرت آراء اور ساتھ آفتاب عابدی !۔
،

٭ایف جی انٹر میڈیٹ کالج کی ایک خوب صورت روایت تھی، کہ جانے والی ایف اے کی جماعت کی طرف سے،روشن موم بتیاں نئی ایف اے کی طالبات کے حوالے کی جاتیں ۔ گویا ؔ ہم تو چلے نئی منزلوں کو ، اب علم کی شمع تم جلاۓ رکھنا ،،،، اس دوران خوب صورت کوئی علمی گیت بھی گایا جا رہا ہوتا تھا ۔۔۔
درمیان میں نمایاں ہماری دو " خوش گلو " ہم جماعت کوکب ( کالی سویٹر) اور ملکہ فرزانہ !۔
اب معلوم نہیں یہ روایت جاری ہے یا نہیں ! ۔ 




٭جب ایف جی انٹر میڈیٹ کالج واہ کینٹ میں ہمیں ایف اے میں الوداعی پارٹی دی گئی تھی ۔ بائیں سے ساڑھی میں شہناز مہدی ، ساتھ میں ( منیرہ )، زبیدہ ، نسرین جمال ، اور سر پر دوپٹہ اوڑھے رفعت صمصام ، اور رخسانہ تسنیم،،، ساتھ دوسری ہم جماعت۔ اپریل 1968ء واہ کینٹ ۔

٭ہم چھے اور ہماری پُر خلوص دوستیاں !۔(دائیں سے ) رخسانہ ، منیرہ ، شہناز مہدی ( مرحومہ )، زبیدہ (مرحومہ)، (بیٹھیں ہوئیں ) رفعت صمصام ، اور نسرین جمال !( انہی میں سے کسی کے گھر میں ، فسٹ ایئر میں 1967ء واہ کینٹ ) ۔
۔۔۔۔ 
٭ہماری ایف اے کی الوداعی پارٹی میں ساری کلاس اور کرسیوں پر بیٹھی ہماری عظیم ، بےمثال ٹیچرز ، بائیں سے مسز شاہدہ مرزا، مس خالدہ ( چہرہ چُھپ سا گیا ہے ) پرنسپل مسز انیس زیدی ، مسز زبیدہ عثمانی ( کالے چشمہ میں ) اور آخر میں مسز اصغری اصغر ،،، دو چوٹیوں میں خاکسار ،،، مجھے یہ لکھتے ہوۓ خوشی ہو رہی ہے کہ ان ہم جماعتوں میں سے بیشتر تعلیمی شعبے سے وابستہ رہیں اور پرنسپل کے عہدے تک پہنچیں ، ورنہ جس شعبہ میں گئیں دنیاوی عزت ہی کمائی ،،، 13 1پریل 1968 ء 
واہ کینٹ ۔


٭"یادوں کی تتلیاں " ،،،، کے دو اور کردار 
رضوانہ سرور ، ڈانسر کے روپ میں اور شہناز ظفر ہیرو کے گیٹ اپ میں ۔ ( فسٹ ایئر میں ) کالج کے اسی مشہور مینا بازار کے دن !!( انٹر میڈیٹ کالج واہ کینٹ 1967 یا 68 ء )۔

٭یادوں کی تتلیاں " کے دو خوب صورت کردار !۔
نسرین جمال ( دُلہن ) اور فوجی دولہا شاہدہ ،،، ایک جذباتی اور، حب الوطنی سے بھرپور ڈرامے میں ،،، (فسٹ ایئر 1967ء ) ایف جی کا لج واہ کینٹ۔


٭،،نسیم اکبر سیمی ، ( مزاح ، ہمت ، اور خدمت کے جذبے سے معمور ! ہماری سہیلی ) انقرہ کے قیام کے دوران ! ( ڈی آئی جی چودھری غلام اکبر کی بیٹی ) !۔(1966)۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں