بدھ، 6 ستمبر، 2017

"التجا"

 یومِ دفاع مت مناؤ" ( 6 ستمبر کے شہداء کی التجا )۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہال خوب سجا ہے 
قُمقُموں سے ، شہداء کی تصویروں سے 
غازی بھی ہیں نمی آنکھوں میں لۓ ،
سینے یادوں سے آباد کۓ،
ہال کے اک جانب ، ہمارے پیارے بھی ہیں بیٹھے !
اور خا کی وردی ، چمکتے میڈل سجاۓ !
باوقار ، شاندار ، ہمارے سنگی بھی ہیں بیٹھے
وہ بھی ہمارے کارناموں پر نازاں ،،،،،،
لیکن یہ کس قسم کا ، اندازِ جشن ہے برپا ،
اگلی صفوں پر بیٹھے ہیں قیمتی لباس
گلَوں میں جھوٹ کے سانپ
دماغوں میں مصنوعی تاثرات
جیبوں میں بے ضمیری کے کارڈ
انھیں کیوں نہیں پہچانتے !!!!
جس وطن سے وفاداری کا عہد کیا تھا
اسی کو نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں
اے اہلِ وطن ،اُڑاؤ ان گِدھوں کو
مارو ان آدم خوروں کو !!!
یہ ہی تو ہیں ، ہماری لاشوں کے سوداگر
شہید کے خون کی انھیں کیا قدر !
مناؤ ، تو جشنِ دفاعِ " ذات " مناؤ
مناؤ ، تو جشنِ بیداریء شعور مناؤ !
مناؤ ، تو جراؑتِ ایمانی کے جشن مناؤ،
( دلگرفتہ منیرہ قریشی ،6 ستمبر 2017ء واہ کینٹ )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں