پیر، 1 جنوری، 2018

یادوں کی تتلیاں(71)۔

یادوں کی تتلیاں " (71)۔"
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
اللہ رب العالمین کی کرم نوازی کہ پہلے سال ہی سکول کی اچھی " ریپو "(ساکھ) نے آج تک سلسلہ چلایا ہے ، ہم نے بہت سے اداروں سے ، شخصیات سے سیکھا ، بلکہ، اپنے سکول میں آنے والے نئی اور پرانے ممبرز سے ، والدین سے ، اُن کے رویوں کو مدِ نظر رکھے ،، آگے بڑھتی رہیں ،،، اور سکول کے پہلے " پیرنٹس ڈے " کا ذکر تو میں کر ہی چکی ہوں ،،، اس کے بعد ہم نے اپنے سلیبس اور سٹیشنری کو سکول کے" نام اور لوگو " سے چھپوانے کا سوچا، اس سلسلے میں کچھ مقامی پرنٹرز سے رجوع کیا ، لیکن اُن کی پیشکش ، ہمارے بجٹ سے باہر تھیں ، اس لیۓ صبر کرکے بیٹھ رہیں ،، حالانکہ ہماری ، نرسری لیول کی " کیلی گرافک " کاپیوں کا رف پروف تیار تھا ، لیکن انھیں چھاپنے کے لیۓ سرمایہ درکار تھا ،، اُنہی دنوں ہمارے آفس میں " اشتیاق بھائی " آۓ ،، جوجی نے بہت خیر مقدمی انداز سے اُن کا استقبال کیا ،، اور بتایا کہ یہ اُس کی کلاس فیلو ، شاہین اور ناہید کے بھائی ہیں ، اور ایک اچھی بڑی سٹیشنری کی دکان چلا رہے ہیں ، وہ اسی سلسلے میں آۓ تھے کہ ہماری  دُوکان کو اپنے سلیبس رکھنے کی اجازت دو ، وہ ہم نے فوراً دے دی ۔ وہ کبھی کبھار ، آتے ، اور کاروباری باتیں ،، کچھ بہن بھائیوں کی باتیں ہوتیں ، چاۓ پی جاتی اور رخصت ہو جاتے ! آخر میں نے ایک دن کہہ دیا کہ ہمیں کاپیاں اپنے سکول کے مونو گرام کے ساتھ پرنٹ کروانی ہیں لیکن ابھی کچھ مسائل ہیں ،، انھوں نے فوراً، نہایت خوش دلی سے آفر کی " ارے بھائی پیسے کون مانگ رہا ہے ، جیسے جیسے کاپیاں بِکیں گی ، ، دیتی رہنا ،،،، یہ بہت ہی اچھی اور قابلِ بھروسہ آفر تھی ،،، ہم نے فوراً نرسری کی جو کاپیاں خود سے بنا کر رف پروف رکھا ہوا تھا انھیں دیا اور دو چار میٹنگز کے بعد فائنل ہو گیا ،، اور اشتیاق بھائی ،،،  وہ پہلا شخص تھے جو کاروبار میں بالکل نئے  لوگوں پر اپنا سرمایہ لگا رہے تھے ، ،، انھوں نے انگلش کے ڈجٹس ، اردو کے حروفِ تہجی اور گنتی کے ، 1، 2 ،3 کی کتابوں کو تین ، تین کالمز میں تقسیم کر کے دیا ، اور چونکہ ہم سے نارمل قیمت لی جا رہی تھی اس لیۓ ہم بھی والدین سے ، نارمل قیمت وصول کر کے ، باقاعدہ سیٹ بنا کر دینے لگے ، والدین بھی مطمئن ہونے لگے،، دراصل ایسی ورک بکس بازار میں موجود نہ تھیں ۔اشتیاق بھائی کا لگا سرمایہ کم ازکم دو سال میں ختم ہوا ،،، لیکن کیا مجال کہ انھوں نے کبھی جلد واپسی کا مطالبہ کیا ہو ،،، یا کبھی مزاج کڑوا کیا ہو ،، کبھی انھوں نے کہا ہو کہ میں اب مزید تم لوگوں سے لین دین نہیں کر سکتا وغیرہ قطعاً نہیں ! ! ہم ہمیشہ اُن کا یہ احسان یاد رکھیں گے ،،، کہ جب ہمیں ان کُتب یا" والیومز " کی ضرورت تھی ، صرف اشتیاق بھائی نے کھلے دل سے آفر کی ،، اور ہمارا مسئلہ  حل ہوا ۔ ہمارے 18 ، 19 سال بہت ہی اچھے گزرے ، اُن کے ساتھ گھریلو سطح پر مراسم بھی رہے ، اُن کی بیوی ذکیہ بھابھی بہت اخلاق والی اور سادہ مزاج خاتون ہیں ،،،،،، اشتیاق بھائی کے ساتھ بےشک اُن کی ہمارے ساتھ کاروباری ڈیل تو ہو گئی تھی،،، لیکن اس سے ہٹ کر وہ بہترین ، بھائی ، بیٹا ، اور باپ بھی "تھے " ۔ یہ تھا کا صیغہ اس لیۓ لگانا پڑا کہ 3،4 سال قبل اُن کا انتقال ہو گیا ، وہ کچھ عرصہ سے دل کے مریض ہو چکے تھے ۔ اللہ تعالیٰ اُنھیں جنت الفردوس میں جگہ دے ،، ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں جو دوسروں کو آسانیاں بانٹتے ہیں ،، اور اپنی گفتگو میں اس طرح ہمیں حوصلہ دلاتے ، جیسے ہمارے بڑے بھائی ہوں !! اُن کے دل کی طرح ، دستر خون بھی وسیع تھا ،،،، یہی لوگ دعائیں سمیٹتے ہوۓ دنیا سے رخصت ہوتے ہیں۔
ہمارے سکول پر لوگوں کااعتماد بڑھتا گیا ،،، اور مزید داخلوں کے رَش کے باعث ، پلے گروپ، نرسری اور پریپ کے لیۓ الگ بلڈنگ لینی پڑی ، اور یہاں کی انچارج ، مسز فرحت ممتاز کو بنایا ،،، وہ اور میں نویں ، دسویں میں کلاس فیلوز تھیں ۔ کالج میں اُس نے سائنس اور میں نے آرٹس کے مضامین لیۓ ، وہ شروع سے لائق سٹوڈنٹ رہی ، اس کے شوہر ڈاکٹر تھے ،، دو تین جگہ ٹرانسفر کے بعد واہ کینٹ تعینات ہو گئے ، تو میں نےبھی اسے اپروچ کی ، کہ اب بچے بھی بڑے ہو گۓ ہیں ، چلو اپنی قابلیت کا فائدہ ہمیں بھی پہنچاؤ ،، اس کا شکریہ کہ میرے ایک دفعہ کہنے پر اس نے سکول جوائن کیا، ، ، اُس کو پریپ کلاس دی گئی ( اس وقت تک سکول  سکستھ کلاس تک تھا ) ،،، فرحت نے بہت احسن طریقے سے یہ سلسلہ شروع کیا ،،، حتیٰ کہ دس سال بعد اس نئی برانچ کی انچارج اسے بنانے کا ایک تو اس کا سینئر ہونا ، پھر بہت ہمبل ہونا اور پھر اسے اپنے فیلڈ میں کمانڈ بھی حاصل تھی ،،، فرحت نے مزید دس سال بطورِ انچارج گزارے ،، الحمدُ للہ ، والدین اُن سے بہت مطمئن رہے ،،، جیسے ہی اُس کے شوہر ریٹائر ہوۓ ، دو ماہ بعد ہی ایک ایکسیڈنٹ میں فوت ہو گۓ ۔ اس حادثے نے فرحت کو بہت دکھی کر دیا ،، وہ خود بھی بیمار رہنے لگی ،، بیٹی کے فرض سے تو کافی عرصہ پہلے فارغ ہو چکی تھی ، اب دونوں بیٹے ماشا اللہ اچھی پوسٹ پر تھے ،،،اس تمام عرصہ میں وہ اپنے والدین کے پاس رہتی رہی ،،، اس دوران دونوں لڑکوں کی شادی ہوئی ، اور دونوں کو غیر ممالک میں جانے اور رہنے کے چانس مل گئے ، اب دونوں بیٹوں کی فرمائش ہونے لگی کہ " امی آپ ہمارے پاس رہیں " ،،، فرحت کے لیۓ زندگی کا نیا دور شروع ہونے جا رہا تھا ،،، اس کے بہن بھائیوں نے بھی اسے بیٹوں کے پاس جانے کا مشورہ دیا ، تو اس نے ہمیں بتایا ،،، لیکن اسے اس فیصلے تک پہنچنے کے لیۓ خاصا سوچنا پڑا ،،، ہم نے اسے بہترین طریقے سے رخصت کیا ،، اب وہ کبھی یو کے ،،، کبھی امریکا ،،، اور کبھی پاکستان ہوتی ہے ۔ اس کے لیۓ دل سے دعائیں ہیں ، کہ جہاں رہے ، مطمئن اور صحت کے ساتھ رہے آمین !! " لفظ ، ایمان داری " ،،، فرحت جیسے لوگوں کو دیکھ کر اس لفظ کی عملی تصویر نظر آتی ہے ۔ 
میں ایسے ہی مثالی لوگوں کا ذکر کرتی رہوں گی ،،،، کیوں کہ یہ اللہ کی خاص کرم نوازی رہی کہ ہمیں ، ایمان دار ، اپنے پیشے سے محبت کرنے والے ، اَن تھک ، اِس ادارے کے ساتھ دیانت داری، اور وفاداری رکھنے والے لوگ ملتے رہے ، ، ، اور رب العالمین کے حکم سےیہ قافلہ چلتا جا رہا ہے،،، یہ اسی رب کا حکم ہوتا ہے کہ کس نے کہاں اپنا وقت اور صلاحتیں آزمانی ہیں ،،، اگر ہمارے ساتھ ، ایسے" ڈیڈیکیڈڈ "لوگوں کی تعداد نہ ہوتی ،تو ہم کبھی اتنے پُرسکون ہو کر کام نہ کر پاتیں ۔ میں سمجھتی ہوں کوئی ادارہ " ون مین شو " نہیں کر سکتا ، سبھی کارکن اپنا اپنا حصہ ڈالتے ہیں تو کوئ ادارہ بہتر نتائج حاصل کر پاتا ہے ، میں تو ان سبھی ممبران کے لیۓ دل سے دعا گو ہوں ،،، کہ اللہ اُنھیں دنیا و آخرت میں بہترین اجر عطا کرے آمین ثم آمین !!۔
آج 2018ء کی یکم جنوری ہے ،،، اور فروری میں ہمارے سکول کو 26 سال مکمل ہو جائیں گے ،اور 27 واں سال شروع ہو گا ،،، اس دوران لاتعداد تجربات سے گزریں ،،، لیکن کیا کہوں کہ لوگوں کے اعتماد نے حوصلہ نہ دیا ہوتا ،،، تو تب ہم بھی ہمت ہار دیتیں ۔ لیکن اس ساری جدوجہد میں اباجی ، بڑے بھائی جان ،، اور پُرخلوص لوگوں کی پُرخلوص دعائیں بھی شامل ہیں ،،، تبھی تو اتنے طوفان آۓ لیکن اللہ پاک نے ہمیں اپنی امان میں رکھا ، اللہ کی شکرگزاری کے لیۓ لفظ کم پڑ چکے ہیں !۔
( منیرہ قریشی ، یکم جنوری 2018ء واہ کینٹ ) ( جاری )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں