جمعرات، 4 جنوری، 2018

یادوں کی تتلیاں(73)۔

یادوں کی تتلیاں" (73)۔"
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
۔2003 اور 2004 تک ہم اپنے سکول کی میٹرک کلاسز کے لیۓ ایف جی بورڈ کی مختلف کاغذات مکمل کرنے میں لگی رہیں۔ اس دوران ہم نے جن 7 طلباء کو بٹھا لیا تھا ، ان کے بارے میں ہمیں بورڈ کے رولز کے مطابق واضع کر دیا گیا تھا کہ 10 طلباء کی کلاس ہونا ضروری ہے ورنہ ایفیلی ایشن نہیں ہو گی! ! اب چونکہ ہم نے ان بچوں کے مستقبل کا تو سوچنا ہی تھا ،، جنھیں والدین نے لے جانے سے انکار کر دیا تھا ،، دراصل انہی میں چار بچے تو ہمارے پاس پلے گروپ سے پڑھ رہے تھے، باقی تین مختلف کلاسز میں آکر شامل ہوۓ تھے ۔ ہمیں ان کے ریگولر داخلے کی فِکر تھی ، اور ہم چاہتی تھیں کہ جلد از جلد ہمارا سکول رجسٹر ہو اور ایفیلی ایشن ہو تاکہ اُن کے داخلے بھیج سکیں ،،، لیکن وہ آرزو جس کے جلد قبول ہونے کی دلی خواہش ہوتی ہے اسے ، مزید دیر ہوتی چلی جاتی ہے ،،، اور اسی میں اللہ کی مصلحت ہوتی ہے ،،،، اُس وقت نویں ، دسویں کا امتحان اکٹھے لیۓ جاتے تھے۔ اور بچوں کی رجسٹریشن کروانے کا وقت قریب آرہا تھا ۔ چناچہ ، ہم نے اپنے ایک بہت اچھی واقف شخصیت ، جن کے سکول کی ایفیلی ایشن ہو چکی تھی ،، سے درخواست کی ، اگر آپ ہمارے بچوں کا داخلہ اپنے سکول کے بچوں کے ساتھ بھجوا سکیں ، تو کیا یہ ممکن ہو گا ،،،، ؟ان کی پرنسپل سے ملاقات کی ، ، انھوں نے کہا " ہم اپنے 15 بچوں کے پری بورڈ امتحان لے رہے ہیں ، آپ اپنے بچوں کو بھی اس امتحان میں بٹھائیں ،،، اِن بچوں کے پیپرز ہماری ٹیچرز ہی چیک کریں گی ،،، اگر آپ کے بچے ان امتحانات میں کامیاب نہ ہو سکے تو ہم معذرت کر لیں گے ، ہم نے کہا ٹھیک ہے !! ہم نے اپنی سی محنت ڈبل کر لی ، اور میرا ٹیچرز پر دباؤ بھی ذیادہ ہو گیا ،،،،،۔
جب ہمارے طلباء ، پری بورڈ امتحانات کے لیۓ ان کے سکول جانے لگے تو وہ ذرا گھبراۓ ہوۓ تھے ،، ہم نے انھیں تسلی دی ۔ اور ہماری دو ٹیچرز روزانہ بچوں کو اُس قریبی سکول پہنچانے اور حوصلہ دینے جاتیں ۔ چند دن میں امتحان ختم ہو گۓ ،،، 8 دن مزید گزر گۓ ، رزلٹ نہیں آرہا تھا ،، اُن سے پوچھا تو کہنے لگیں ،، آپ کے بچوں کو سخت محنت کی ضرورت ہے ، اِن بچوں کی کارکردگی بہت 
مایوس کن ہے ،،، قریباً سبھی مضامین میں کمزور ہیں ۔ وغیرہ ، ،،، ہم لوگ تو خاصی پریشان ہو گئیں ، ، اور سوچا ، چلو ہمیں مزید محنت کا موقع مل جاۓ گا ،،، اور یوں سکول کی ٹیچرز نے بھی اپنی سی مزید محنت کرنی شروع کر دیں ،، لیکن اتنا ہوا کہ انھوں نے ہمارے بچوں کا داخلہ اپنے سکول کے طلباء کے ساتھ ہی بھیج دیا۔ انھوں نے مزید محنت کا توکہا ، لیکن پرنسپل نے ہمیں ہمارے بچوں کے پری بورڈ پیپرز نہ دکھاۓ ۔
سالانہ امتحان ہوتے رہے ،، یہ صرف اِن بچوں کے نہیں ہم سب کے بھی امتحان تھے ،،،،، دو ماہ کے بعد ہمارا پہلا میٹرک کا رزلٹ ،آگیا ، جو اگرچہ اس دوسرے سکول کے نام پر تھا ،،، میٹرک کی سٹاف ممبرز صبح سویرے سکول آگئیں ، اور سٹیشن کمانڈر کے آفس سے گزٹ منگایا گیا ،،، اور وہ دن " مارگلہ گرامر سکول" کے لیۓ حیران کن خوشی لے کر آیا ،، سات بچوں میں سے دو نے , اےگریڈ لیا ، اور تین نے بی  ،،،اور دو نے  سی گریڈ لیا ،،، اور کسی بچے کو ناکامی کا منہ نہیں دیکھنا پڑا ! الحمدُللہ ،،،،، جب کہ اُس دوسرے سکول کے 15 بچوں میں سے صرف ایک بچہ بی گریڈ سے پاس ہوا اور باقی 14 بچوں کی سپلیز تھیں !۔
یہ واقع ہمارے لیۓ بہت اہم ہے ،، ہم نے اس " امتحان سے ، اس رویۓ سے ،، اس مدد سے " بہت کچھ سیکھا ۔ اور دیکھا جاۓ تو ہر ناکامی بھی اور کامیابی بھی سبق دے رہی ہوتی ہے ۔ میرے خیال میں ،،،،،،،۔
۔1) تعلیمی میدان میں کوئی مدد مانگے تو اسے خوشی اور خلوص سے مکمل مدد دیں ۔ ( احسان نہیں جتانا ،،، بلکہ دوسرے کو اتنا  "ایٹ ایز"کریں کہ وہ ہمارے احسان کو خود محسوس کرے ، ورنہ نہ سہی )۔
۔2) کبھی دوسرے کو بے حوصلہ (ڈس کریج) نہ کریں ، اس طرح آپ کے اپنے لیۓ شرمندہ ہونے کے مواقع بھی آسکتے ہیں ۔ 
۔3) ہم کچھ اچھا کر ہی رہے ہیں ، تو اس میں کسی بات کو چُھپانے کی کوئ ضرورت نہیں ،، اگلے کو صحیح صورتِ حالات سے آگاہی ہمارا ، اخلاقی فرض ہے ، ، تاکہ وہ صحیح یا غلط نتائج کے لیۓ تیار رہے ۔
۔4) ہم سے اگر کوئی غلطی ہو ہی گئی تو ہمیں کھلے دل سے معافی مانگ لینا چاہیۓ ، ، تاکہ بعد میں کبھی ملیں تو آنکھیں ملانے کے قابل تو رہیں ۔
۔5) ہمیں اُس میدان کو اپنی تجربہ گاہ نہیں بنانا چاہیۓ ، جس میں داخلے کے دروازے ہمارے لیۓ اُس وقت نہیں کُھل رہے ۔ بہتر ہوتا ہے کہ ہم صحیح وقت کا انتظار کریں ۔ تاکہ " سہج پکے سو میٹھا " والا سلسلہ ہو ،۔
۔6) اپنی سی بھر پور کوشش کریں ، تاکہ محنت نہ کرنے کا افسوس نہ رہے ، کبھی اپنی کامیابیوں کو"فورگرانٹڈ" نہ لیں ،،، اس طرح معیارِ کامیابی نیچے بھی آسکتا ہے ،۔
میں ایک دفعہ پھر اُس خالق ومالک ، خبیر و بصیر کا شکر ادا کرتے ہوۓ کہتی ہوں ،،، کہ ہمیں یہ تمام تر کامیابیاں اسی کی رحمت سے ملیں ،،، ورنہ محنت تو سب ہی کرتے ہیں ،، آج ہمارے سکول کے میٹرک کے گیارہ بیج نکل چکے ہیں ،، سواۓ دو سالوں کے جب ہمارا رزلٹ 99 ٪ رہا ۔ ورنہ باقی نو مرتبہ 100 ٪ رزلٹ رہا ،، 2017ء میں ہمارے سکول کی طالبہ نے بورڈ میں آٹھویں پوزیشن لی ،،،، اور واہ کے تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکولز میں پہلی پوزیشن تھی ۔ اس مرتبہ 110 طلباء نے
میٹرک امتحان دیا تھا جن میں سے 38 طلباء و طالبات نے اے پلس لیا ،،،، الحمدُ للہ !۔

ہمارے سکول کےمیٹرک کے پہلےاور اچھے رزلٹ سے ہمارے حوصلے بڑھے ،،، اور اب نویں دسویں کے لیۓ مزید بچوں کے داخلے لینے میں ہماری ہچکچاہٹ دور ہو گئی ،،،، یہ اور بات کہ میٹرک کی ابتدا تھی اور ابھی والدین کا اعتماد بحال ہونے میں وقت لگنا تھا ۔ لیکن ایسا بتدریج ہی ہونا تھا اور ہونا بھی چاہیۓ تھا ! س سے پہلے کی کامیابیاں یہ تھیں کہ ہمارا سکول اس ریپو کے ساتھ آگے بڑھ رہا تھا کہ اس میں بچوں کی بنیاد بہت اچھی بناتے ہیں وغیرہ !۔
ہم اپنے والدین کے لیۓ پانچوں وقت کی دعا گو ہیں کہ ، اللہ انھیں جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے ،،، اگر اماں جی اپنے گھر سے اپنی ہمت اور جذبہ خدمت کے تحت غریب لوگوں کو پڑھنے پر آمادہ نہ کرتیں رہتیں،، تو ہم میں "سکول "کی ،"تعلیم" کی اہمیت اجاگر نہ ہوتی ، ،،، اگر اباجی کی طرف سے ہمیں گھر نہ ملتا ،، ہر ماہ کے کراۓ کی بےفکری نہ ہوتی ،،، اور ان کی مورل سپورٹ نہ ہوتی تو ،،، آج ہم محنت کے باوجود ایسی کامیابیاں حاصل نہ کر سکتیں ۔ جب ہم نے سکول شروع کیا تو اباجی نے دو تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا  " اگر کسی کام کا ذمہ اُٹھا لیا ہے ، تو اس میں ڈھیلاپن نہ دکھانا ، چُھٹی کا تو سوچنا بھی نہیں ، کام ، کام اور بس کام والا قائد کا پیام مدِ نظر رکھنا "اور پھر اللہ پاک کی خصوصی مدد یہ رہی کہ ہمیں ، ایمان دار ، محنتی ، اور اپنے کام سے کمٹڈڈ سٹاف ملا رہا ،،، انہی میں سے جو سینئر موسٹ ، ٹیچرز تھیں ، ہم اُن کی کارکردگی جج کرتی رہتیں ، اور جب نئی برانچ کی بنیاد رکھی تو انہی میں سے انچارج منتخب کیں ،،، امید تو یہ ہی ہے کہ وہ بھی ہم سے مطمئن ہوں گی ،،،، لیکن یہ ہی جدوجہدِ زندگی کا حسن ہے کہ " کبھی نشیب کبھی فراز " کے منظر پیش آتے رہتے ہیں ،اور قافلہ چلتا رہے۔ 
؎ زمانہ ایک ، حیات ایک ، کائنات ایک
دلیلِ کم نظری ،، قصہء جدید و قدیم ! ( علامہ اقبال ؒ )
( منیرہ قریشی ، 4 جنوری 2018ء واہ کینٹ ) ( جاری)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں