اتوار، 14 جنوری، 2018

یادوں کی تتلیاں(80)۔

 یادوں کی تتلیاں " ( 80 )۔"
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
اللہ رحمت العالمین ہے ، جس کے قبضۂ  قدرت میں ہماری جان ہے، اور اسی کو یہ جان لوٹانی ہے ،،، ہر ذی روح کےلیۓ لکھ دیا گیا ہے کب ، کہاں ، کس کے گھر پیدا ہو گا ، کیا کھاۓ گا ، کہاں کہاں قدم رکھے گا ، کیسی زندگی گزارے گا ، کن کامیابیوں ، یا نا کامیوں سے دوچار ہونا ہے، ۔
جب میں ایک سال اور تین ماہ کے لیے جس گھر میں رہی اس دوران چند، اہم تجربے ہوۓ جو ضرور شیئر کرنا چاہوں گی۔ شاید اس گھر میں رہنا ہمارے لیۓ  اس رب کی مصلحت تھی۔
جس گھر کو ہم نے لیا ، اس کے بالکل پیچھے کا گھر جو جُڑا ہوا تھا ، ایک عرصہ سے مقدمہ بازی کے چکر میں ویران پڑا تھا ، ہمارے گھر کے ، کار پورچ سے ایک دروازہ نظر آتا رہا،، لیکن اسے قریباً پندرہ بیس دن بعد کھولنے کا وقت ملا ، تب انکشاف ہوا کہ یہ دروازہ ویران گھر کے پچھلے لان میں کھلتا ہے ،،،، اُس لان کا برا حال تھا ،،، جھاڑ جھنکار سے اٹا ہوا ،،، ہمارا سرونٹ کواٹر , اسی پورچ کے اوپر تھا ،، اور جو ملازمہ اس میں رہتی تھی اس کے تین بچے بھی اس کے ساتھ تھے،،، اس نے دیکھا کہ اس لان میں ایک سرکاری پانی کا نلکہ لگا ہوا ہے تو وہ کبھی کبھی اپنے کپڑے وہیں دھو لیتی ، لیکن اس دوران اس کو سانپ کا تجربہ ہوا ، کہ ادھر اُدھرنظر آۓ ،،، منع کرنے کےباوجود وہ جاتی رہی،،، اب جب برسات آئی تو ہمارے دو باتھ رومز میں سانپ کے بچے نکلنے لگے ،،، یہ اچھی خاصی پریشانی تھی ، سانپ کو بھگانے والے اپنے طریقے کیے ،،، اس میں تین جڑی بوٹیاں سفوف کی صورت میں ہوتی ہیں ، جو دہکتے کوئلوں پر دو تین مُٹھی ڈال کر دہکاتے ہیں اس کے دھوئیں سے ، سانپ ، بچھو بھاگ جاتے ہیں ، وہ تین بوٹیاں یہ ہیں ،، ہرمل ۔ گگل ۔ نییر ،،، تینوں برابر وزن لے کر اسی ملازمہ کو دیں کہ پیچھے بھی اسی لان میں دھونی دو ،، ہمارے اگلے لان میں اور ڈرائیو ، وے پر بھی ایسے برتن رکھواۓ گئے  اور شکر کہ کچھ عرصہ ایسا کرنے سے انھیں سانپوں کا شبہ نہ رہا ۔
کچھ عرصہ گزرا، میری بیٹی میرے پاس آئی ہوئی تھی ، رات دیر تک ہم باتوں میں مصروف تھیں ،اُس کی بچی کے سونے کے خیال سے زیرو کا بلب روشن تھا کہ اچانک کمرے میں پِھرتی چھپکلی ، بہت تیزی سے فرش کی طرف آئی ، ہم دونوں کی توجہ اس کی طرف ہوئی ، اور میں نے اُٹھ کر بلب روشن کیا تو دیکھا چھپکلی رُک گئی اور وہ ایک فٹ لمبے کالے سانپ کے بچے کو دیکھ رہی تھی جو تیزی سے گزر رہا تھا ، میں نے فوراً   اسے مار ڈالا،،لیکن اس دن احساس ہوا ،،، اللہ پاک  نے کسی چیز  کو بےکار پیدا نہیں کیا،اگر چھپکلی کی سانپ دشمنی نہ ہوتی تو ہم اس سانپ کو نہ دیکھ پاتے بھلے وہ چھوٹا سا ہی تھا۔
اِس گھر میں ایک دفعہ پانی کا ایسا مسئلہ پیش آگیا کہ ہمیں ٹینکر منگوانا پڑا ، لیکن وہ ٹینکر ساتھ کی زمین پر اس طرح پھنسا کہ ایک انچ آگے پیچھے نہ ہو پایا ،، اور ہمارے گھر تک اس کے پائپ بھی نہ پہنچ پا رہے تھے تب علی نے سامنے والے گھر کے لڑکوں سے جن سے اس کی علیک سلیک ہو چکی تھی ،، ان سے نیچے کی پانی ٹینکی بھرنے کی درخواست کی ،، انھوں نے نہایت خوش دلی سے اس کام کو کیا ،،، ان کے گھر سے پانی ، گارڈن ٹیوب سے ہمارے گھر تک کنکشن دیا گیا ،، اس دوران اپنے پانی کے مسئلے کو جس ممکن حد تک کروا سکتے تھے ، کوشش کر کے ٹھیک کروایا،، لیکن اس میں پانچ دن لگ گئے، لیکن کیا مجال کہ پانی دینے میں کوئی کوتاہی ، کی ہو ، جب کہ میں اس گھر کی خواتین سے اس وقت تک مل بھی نہ پائی تھی ، صبح ، شام ان کی موٹر چلتی ، اور ہماری ٹینکی بھری جاتی ،،، میں ان کے اس احسان کو کبھی نہیں بھلا پاؤں گی ،، بعد میں ،مَیں اپنی بہو صائمہ کے ساتھ ان کا شکریہ ادا کرنے گئی ۔ نہایت شریف لوگ تھے ،،  وہاں قیام کے دوران میں ان کے گھر تین  بارگئی، لیکن ان کی بہو اور بیٹی نے چکر لگایا ،، معلوم ہوا ، والدہ بیمار سی رہتی ہیں ، ادھر اُدھر جانے کی ذمہ داری ، بہو ہی نبٹاتی ہے ،،، ہم اپنے گھرشفٹ ہونے سے پہلے ان کے گھر گئیں ،، اور چار پانچ ماہ بعد جب میں حج سے واپس آئی تو ان کے لیۓ کچھ وہاں کی سوغاتیں ، اور زم زم ۔ کھجوریں لے کر گئی ،تو پتہ چلا مسز چوہان کو فوت ہوۓ، دو ماہ ہو چلے ہیں ، اب اس گھر میں دو بیٹے اور بڑے کی بیوی تھے ، جو اس دن گھر میں موجود نہیں تھے ، چیزیں چھوٹے بیٹے کو دے کر آگئی ،۔ لیکن میں اب بھی اس گھرانے کو ، بہت دعاؤں ، اور  تشکر کے جذبات سے یاد کرتی ہوں ،، اللہ رحیم و کریم انھیں جنت کے بلند درجات عطا کرے ، کہ پڑوس کو پانی کی سہولت   دینا ،بہت ہی بڑی نیکی ہے ۔ دراصل ہم پڑوسی کو کچھ بہت لفٹ نہیں کراتے ،، خاص طورپر اس وقت جب وہ کسی پیچیدہ مسئلے کا سامنا کر رہے ہوں ،،، نہ ہم حوصلے کا اور نہ اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کر پاتے ہیں ،،، اور یہ خیال کرلیتے ہیں کہ شایدیہ ہم سے ناجائز فائدہ اُٹھانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ خاص طور پر جب بات ذیادہ بِلز آنے کی ہو ،،، علی نے صاف کہا بھی کہ ہم اس ماہ بجلی کے بِل میں شیئر کریں گے ،،، دونوں بھائیوں نے کہا"سوال ہی پیدا نہیں ہوتا "! اللہ کرے ہم بھی اعلیٰ ظرف پڑوسی بنیں ،، اور ہم دنیا سے جائیں تو ان کی دعاؤں میں بھی رہیں آمین ! ثم آمین !!!۔
( منیرہ قریشی ، 15 جنوری 2018ء واہ کینٹ ) ( جاری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں