منگل، 23 جنوری، 2018

"یادوں کی تتلیاں (85)۔

 یادوں کی تتلیاں " ( 85)۔"
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
زندگی میں ،کامیابیاں، ناکامیاں ،،، خوشیاں اور غم سبھی نشیب و فراز چلتے رہتے ہیں ، بس اسی ربِ رحیم کی مدد ہوتی ہے کہ ہم ہر مشکل سے نکل جاتے ہیں اور خود کو کامیاب تصور کرتے ہیں کہ یہ سب کامیابی ، ہماری ہی محنت سے ملی ہے ،،،، ہرگز نہیں ،،، محنت تو ایک ہی میدان میں بے شمار لوگ کرتے ہیں لیکن کامیابی صرف اس کے حکم سے ملتی ہے اور ،، بس !
اپنے ذاتی گھر کا خواب تو ہر بندہ دیکھتا ہے ، لیکن عورت کے اندر اس خواہش کا پودا کچھ ذیادہ مضبوط ، جڑوں کے ساتھ ہوتا ہے ،،، ،،، اور اب جب اللہ کی مہربانی ، اور کرم سے میرا گھر بن گیا اور اس میں ہم سیٹ ہو گۓ،،، تو مجھے یوں لگنے لگا ،، جیسے میرے سارے کام ختم ہو چکے ہیں ،،، میں ان دنوں خود کو عجیب ہلکا پھُلکا سا محسوس کرنے لگی تھی ، ، ، لیکن اُس رب کی رب ہی جانتا ہے ۔ 
آپا اور بڑے بھائی جان نے اپنا حج کا فریضہ 1969ء یا 1970ء میں کیا تھا اور اب 2005ء آچکا تھا ،،، اور آپا اکثر ہمیں کہتیں ،،"" اب کے ہمت کرو تو ،،، تو حج کا فریضہ جتنا جلدی ہو سکے تو کر لو ،،، کیوں کہ حج کے لیۓ بہت ہمت چائیے ، ، بہت مشقت کرنی ہوتی ہے ۔ ،،، لیکن ہم تو جدوجہد ، کی جس پٹڑی پر چل رہی تھیں ، ابھی اس "اہم ترین " فرض کی ہم نے خواہش کبھی کی بھی تھی ، تو اسے دبا دیا تھا ، لیکن مٹایا نہیں تھا ،،، ۔
جیسا میں نے لکھا کہ 2005ء ستمبر میں نئے گھر میں شفٹ ہوئی،،، تو اُسی سال اکتوبر کی 4 یا 5 تاریخ تھی اور سہ پہر کا وقت تھاکہ ہماری پرانی سہیلی نگہت کے شوہر اقبال بھائی کا فون آیا ،، " منیرہ ،جوجی بھئ ، تم دونوں نے ایک مرتبہ ذکر کیا تھا کہ کبھی حج کا پروگرام بنا تو ہمیں بھی شامل کر لیجۓ گا ،،، تو میں اور نگہت تو " حرمین حج ایجنسی " والوں کے پاس اپنے فارم جمع کروا آۓ ہیں ،، اور تم دونوں کے نام لکھوا دیۓ ہیں ،، اب تم دونوں جاؤ اور اپنے فارم بھی فِل کرکے دے آؤ اور اپنے محرم کا نام بھی لکھوا کر آؤ ۔ تم لوگوں کے پاس 3 دن ہیں اور پھر جا کر فلاں فلاں ایڈریس پر پہنچ جانا "،،،،،،،،،،،،،، نگہت کے شوہر ، ہماری سہیلی خورشید صلاح الدین کے بھائی ہیں اور ایرفورس کے ایجوکیشن کور میں ونگ کمانڈر کے عہدے سے ریٹائر ہو چکے تھے ، اور ویسے بھی پچھلے 20، 30 سالوں سے واقفیت اس لیۓ بھی تھی کہ ہمارے کچنار روڈ کے گھر کے پاس ان کا بھی گھر تھا ،،، اس لیۓ بھی انھوں نے ہمیں اپنے گروپ میں شامل کرنا پسند کیا ،،، !!۔
جب اقبال بھائی کا یہ " حیران کن " فون آیا ، تو جوجی اس وقت میرے گھر ہی بیٹھی ہوئی تھی ، ، میں نے ان کی گفتگو سن کر جب فون بند کیا ،، تو حیران نظروں سے جوجی کو دیکھا ، اس نے پریشان ہو کر پوچھا خیریت ؟ تو میں نے خالی سے لہجے میں کہا ،، "اقبال بھائی کو پتہ بھی ہے ، ابھی ابھی گھر بنایا ہے ،، یہ دعوت تو زخم پر نمک چھڑکنے والی بات ہے ، کہ حج پر چلو "،،، جوجی نے کہا کتنے کا پیکج کا بتایا ہے ؟ کہا ، ایک لاکھ 16 ہزار ،بغیر قربانی کے اور قربانی سمیت ایک لاکھ 21 ہزار "،،، جوجی نے فوراً یاد دلایا "تو وہ تین لاکھ تو ہیں ہی ،،، جو میں نے انگلینڈ جانے کے لیۓ الگ کیۓ تھے ۔ اسی میں تھوڑا اور ملا لیں گے ،""،، میرا دل ودماغ قطعاً بےاعتباری کی کیفیت میں مبتلا ہو گیا ،، میں نے جوجی سے کہا " پہلے تم اپنے دونوں بیٹوں سے پوچھ لو اگر وہ بطورِ محرم ساتھ چلیں تو بہت اچھا ہے ، ورنہ میں اپنے دونوں بیٹوں سے پوچھ لوں گی ، اس نے اپنے دونوں بیٹوں سے پوچھا جو انگلینڈ میں ہی رہ رہے تھے ،، لیکن ان کے لیۓ ممکن نہیں ہو پا رہا تھا ، کامل علی اِسی سال مارچ میں عمرہ کر کے آیا تھا ،، اور اب کینیڈین ایمبیسی سے اسے مزید چھٹی کی کوئی امید نہ تھی ،، آ ، جا ، کر ہاشم ہی تھا جس کے ساتھ جایا سکتا تھا ،، اور اسکو بھی نئی جاب تو مل گئی تھی لیکن مستقل بنیادوں پر نہیں تھی ، ہم نے اس سے کہا تو وہ راضی ہو گیا ، اگلے ہی دن ہم تینوں پنڈی اس ایجنسی کے آفس پہنچ گئے، اور ابھی بیٹھے چند منٹ ہوۓ تھے کہ ، نگہت اوراقبال بھائی ، اپنے بھتیجے ہارون پاشا کے ساتھ پہنچ گۓ ، پتہ چلا بھتیجا بھی ان چچا چچی کے ساتھ جا رہا ہے ، ، وہ ایک نوجوان بنک منیجر تھا ،، ہم سب ایک دوسرے سے مل کر خوش ہوۓ ، یہ اس لیۓ بھی تھا کہ حج کے 40 دن کے قیام میں ہمارے آس پاس اپنے جان پہچان والے ہوں گے ،، تو مزید تسلی ہو گی ،، میں اور جوجی تو ہاشم کی وجہ سے بےحد ریلیکس تھیں ۔ فارم دے دیۓ گئے، کچھ پیسے اسی وقت اور باقی ان کے مطابق دو دن بعد جمع کروا دیں ،،، اور گھر آگئیں ، معلوم ہوا کہ ہمیں اگر جانا پڑا تو دسمبر 2005ء میں جائیں گے ،،۔
۔"اللہ کی طرف سےحج کا بلاوا ہوتا ہےتو تب ہی کوئی وہاں کی سرزمین پرقدم رکھ سکتا ہے " یہ جملہ ہزارہا دفعہ سنا اور پڑھا تھا ،،، اور اب، بنک میں پڑے 5 ہزار ،، والے حج کی تیاری کر رہے تھے ۔ اور جوجی کے دونوں بیٹوں کے انکار کے بعد ، دراصل ہاشم کے سجدے لکھے گۓ تھے،اُسی کا دانا پانی لکھ دیا گیا تھا ، تو اور کوئی کیسے جاتا ،،،،،!۔
غیب سے سبب فرمانے والا ، اپنے بندوں کو " ایسی جگہ سے نوازنے والا کہ جس طرف سے بندے کو گمان بھی نہیں ہوتا "،،، " اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے " ( القرآن ، سورۃ رحمٰن )۔
( منیرہ قریشی، 23 جنوری 2018ء واہ کینٹ) ( جاری)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں